حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،برصغیر ہند و پاک کے نامور عالم دین، محسن قوم، مفسر قرآن آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی کی رحلت جانسوز سے پوری قوم فضا سوگوار ہو گئی ہے۔مرحوم 86سال کی عمر میں پروردگار کے حضور پیش ہوگئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔۔۔۔
آیت اللہ محسن علی نجفی،(1943-2024ء) پاکستان کے شیعہ بزرگ عالم دین، مفسر، مؤلف اور مترجم جنہوں نے دینی مدارس اور پرائیوٹ سکول اور کالج کا قیام عمل میں لایا۔ اسوہ سکول اینڈ کالجز سسٹم کی بنیاد رکھی۔ آپ اردو اور عربی زبان میں بعض تالیفات کے مالک ہیں اور الکوثر فی تفسیر القرآن آپ کی اہم تالیفات میں سے ایک ہے۔آپ کی ملت تشیع پاکستان کیلئے بے پناہ خدمات ہیں،جامعۃ الکوثر،ہادی ٹی وی چینل اور تفسیر قرآن آپ کے کارہائے نمایاں میں سے ہیں۔آپ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سوانح حیات
آیت اللہ محسن علی نجفی سنہ 1943ء میں پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں سکردو سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر منٹوکھا نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حسین جان کا شمار اپنے علاقے کے علماء میں ہوتا تھا۔محسن نجفی نے ابتدائی تعلیم اپنے والد کے پاس شروع کی۔ 14 سال کی عمر میں والد وفات پاگئے۔ والد کی وفات کے بعد اپنے علاقے کے عالم دین سید احمد موسوی اور آخوند حسین سے لمعہ تک درس پڑھا۔ سنہ 1963 میں محسن نجفی نے سندھ کے مدرسہ مشارع العلوم میں داخلہ لیا اور ایک سال کا عرصے میں درس کے ساتھ ساتھ اردو زبان بھی سیکھ لی۔ سندھ سے آپ نے پنجاب کی طرف رخ کیا اور دارالعلوم جعفریہ خوشاب میں مولانا محمد حسین (آف سدھو پورہ) کی شاگردی اختیار کی اور ایک سال کے بعد جامعۃ المنتظر لاہور میں داخلہ لیا جہاں حسین بخش جاڑا، صفدر حسین نجفی اور بعض دیگر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ سنہ 1966ء میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے نجف اشرف چلے گئے جہاں آیت الله خوئی اور شہید باقر الصدر اور بعض دیگر اساتذہ سے علم حاصل کیا۔ عراق میں بعثی حکومت کی طرف سے دینی مراکز کو لاحق خطرات کے باعث مرحوم واپس پاکستان لوٹ آئے اور اسلام آباد میں جامعہ اہل البیت کی بنیاد ڈالی۔
آیت اللہ محسن علی نجفی فقہ، اصول اور تفسیر قرآن میں تیس سالہ تدریس کا تجربہ رکھتے ہیں۔ حوزہ علمیہ نجف اشرف سے پاکستان واپسی کے بعد سنہ 1974 ء سے اب تک مسلسل تدریس کر رہے تھے۔ آپ کے تدریسی عناوین میں فقہ، اصول، تفسیر، فلسفہ، کلام و عقائد اور اخلاقیات شامل ہیں۔ آپ 9 جنوری سنہ 2024ء کو اسلام آباد میں وفات پاگئے۔
تصانیف و تراجم
آیت اللہ محسن علی نجفی نے عربی اور اردو زبان میں بہت ساری کتابیں تالیف اور ترجمہ کی ہیں۔ قرآن کا اردو ترجمہ اور دس جلدوں پر مشتمل تفسیر کوثر آپ کی اہم تالیفات میں شمار ہوتی ہیں۔نجفی کی تالیفات کی فہرست درج ذیل ہے۔
الکوثر فی التفسیر القرآن: یہ تفسیر اردو زبان میں لکھی گئی ہے اور 10 جلدوں پر مشتمل ہے جس میں آیات کا ترجمہ، مشکل الفاظ کی تشریح، شأن نزول اور ان میں موجود اخلاقی اور عقیدتی مسائل پر بحث کی گئی ہے
بلاغ القرآن: قرآن محید کا اردو ترجمہ اور حاشیہ
النھج السوی فی معنی المولی اوالولی (بزبان عربی)
درسات عصریہ فی الالہیات
اللہ کی تجلی
آئین بندگی
محنت کا اسلامی تصور
دراسات الایدیولوجیۃ المقارنۃ (بزبان عربی)
محنت کا اسلامی تصور(بزبان اردو)
فلسفہ نماز (بزبان اردو)
راہنماء اصول برای تنظیمی انقلاب و انقلابی تنظیم (بزبان اردو)
تلخیص المنطق للعلامۃ المظفر،(بزبان عربی)
تلخیص المعانی للتفتازانی،(بزبان عربی)
تدوین و تحفظ قرآن(بزبان عربی)
اسلامی فلسفہ اور مارکسزم(بزبان اردو)
تراجم
اسلامی اقتصاد
انقلاب حسین ّپر محققانہ نظر
دوستی معصومینّ کی نظر میں
خطبہ فدک
تعلیمی خدمات
آیت اللہ محسن علی نجفی کی نمایاں تعلیمی خدمات درج ذیل ہیں:
مدارس اہل بیتؑ: پاکستان بھر میں محسن علی نجفی کی سرپرستی میں قائم دینی مراکز کو مدارس اہل بیت کہا جاتا ہے جن کی مجموعی تعداد 27 ہے۔ ان میں سے طلاب کے لیے 18 اور طالبات کے لیے 9 مدارس ہیں جن میں «جامعہ اہل بیت» اور «جامعہ الکوثر» ہے۔
اسوہ ایجوکیشن سسٹم پاکستان: یہ ادارہ جابر بن حیان ٹرسٹ کا ایک ذیلی ادارہ ہے جو شیخ محسن نجفی کی سرپرستی میں 1994ء سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں تعلیم کے میدان میں اپنا مشن انجام دے رہا ہے۔
اس سسٹم کے تحت 12 انٹرمیڈیٹ کالجز، 4 ٹیکنیکل کالجز، 2 پیرا میڈیکل کالجز، 1 IGSC کالج اور 58 سکولز (پرائمری سے لیکر سکینڈری تک) کام کر رہے ہیں۔ جن میں اسوہ کالج اسلام آباد، بنت الہدی حفظ القرآن گرلز ماڈل سکول سکردو، اور کوثر کالج اسلام آباد سرفہرست ہیں۔
سماجی اور فلاحی خدمات
آیت اللہ محسن نجفی اپنی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ متعدد سماجی اور فلاحی خدمات بھی انجام دے رہے تھے ۔فلاحی امور میں خصوصاً 2005 کے زلزلہ زدگان اور 2010 کے سیلاب زدہ گان کے لئے 11000 مکانات بلا امتیاز مذہب و مسلک تعمیر کئے۔ انہوں نے کبھی بھی مسلک کی بنا پر تفریق نہیں کی۔ انہوں نے ہمیشہ احترام انسانیت کو مد نظر رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریروں، تقریروں میں کبھی بھی کسی قسم کی نفرت آمیز مواد،گزشتہ 40 سال کے دوران انہوں نے اپنی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ رفاہی اور معاشرتی میدانوں میں بھی ملت پاکستان کے لئے متعدد بنیادی اور گرانقدر خدمات انجام دیے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں مساجد و امام بارگاہوں کی تعمیر ، ہادی ٹیلی ویژن نیٹ ورک،رہایشی پروجیکٹس،حسینی فاؤنڈیشن اور مستحق افراد کی شادی بیاہ، صحت عامہ، واٹر سپلائی سکیمز اور دیگر مختلف سماجی اور فلاحی خدمات قابل ذکر ہیں۔
نوٹ: ان کی نماز جنازہ کل بروز بدھ دن 1 بجے بعد از نماز ظہرین جامعۃ الکوثر H8/2 میں ادا کی جائے گی۔"